بزم آخر/روز مرہ کی سواری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

روز مرہ کی سواری


دیکھو! بادشاہ ہوا خوری کو سوار ہوتے ہیں۔ سواری تیار ہے۔ بادشاہ برآمد ہوئے، جسولنی نے آواز دی: “خبردار ہو!”۔ نقیب، چوب داروں نے جواب دیا: “اللّٰہ و رسول خبردار ہے”۔ سب نے مجرا کیا۔ چوب دار پکارا: “کرو مجرا جہاں پناہ سلامت!”۔ کہار ہوا دار لائے، بادشاہ سوار ہوئے۔ چرن بردار نے باناتی زیر انداز میں چرن لپیٹ بغل میں مارے۔ دو خواص تخت رواں کے دونوں طرف مورچھل لے کر ساتھ ہوئے اور خواص گشتی دست بقچہ، رومال، بینی پاک، اگال دان اور ضرورت کی چیزیں لے کر چلے۔ بھنڈے بردار بھنڈا لے تختِ رواں کے برابر آ گیا، بھنڈے کا پینچ بادشاہ نے ہاتھ میں لے لیا۔ ایک ٹوکرے میں آبِ حیات کی صراحیاں برف میں لگی ہوئیں، ایک طرف آگ کی انگیٹھی، کوئلوں کے گُل، بھیلسہ، تمباکو کہار بھنگی میں لیے ساتھ ساتھ ہے۔ گھڑیالی ریت کی گھڑی، گھڑیال ہاتھ میں لٹکائے گھڑی پہر بجاتا جاتا ہے۔ امیر امرا تخت کا پایہ پکڑے اپنے اپنے رتبے سے چلے جاتے ہیں۔ کہار پنکھا آفتابی لیے، حبشی قلار چاندی کے شیر دہاں سونٹے، لال لال آنکڑے دار لکڑیاں ہاتھوں میں لیےگرد و پیش تخت رواں کے چلے جاتے ہیں۔ نقیب، چوبدار سونے روپے کے عصا ہاتھوں میں لیے آگے آگے پکارتے جاتے ہیں“ بڑھے جاؤ صاحب، بڑھاؤ قدم کو جا بجا سے جہاں پناہ بادشاہ سلامت!”۔ خاص بردار ڈھلیٹوں کو دیکھو! لال لال بانات کے انگرکھے پہنے، کالی پگڑیاں، دوپٹے سر سے باندھے، لال بانات کے غلاف بندوقوں پر چڑھے ہوئے، کندھوں پر دھرے، ڈھلیٹ پیٹھ پر ڈھال، کمر میں تلوار لٹکائے لگائے، اُن کے آگے کڑکیٹ کڑکا کہتے،ان کے آگے خاصے گھوڑے چاندی سونے کے ساز لگے، روسی مخمل کے غاشیے کار چوبی کام کے پڑے، سر پر کلغیاں چھم چھم کرتے چلے جاتے ہیں۔سقے چھڑکاؤ کرتے جاتے ہیں‌۔دیکھو گھوڑا باگ سے ہرتا پھرتا ہے۔کہار گھٹنے کے اشارے سے کام دیتے ہیں۔جس طرح گھٹنے کا اشارہ بادشاہ کر دیتے ہیں، اسی طرح ہرتے پھرتے ٹھہرتے چلتے ہیں۔ایلو! سورج کی کرن نکلی،کہار نے آفتابی لگا دی،سواری پھر کر آئی، دیوان خاص میں بیٹھ کر عدالت کا دربار کیا۔