بزم آخر/رات ہوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

رات ہوئی


مشعلچیوں نے روشنی کی تیاری کی۔ جھاڑ، فانوس، فتیل سوز([3])، ایک شاخی، دو شاخی، سہ شاخی، پنج شاخی، پنجیاں، مشعل، لالٹینیں روشن ہوئیں۔ چار گھڑی رات آئی؛ لو وہ روشن چوکی کا گشت طبلہ نفیری بجتی ہوئی، مشعل ساتھ، دیوان عام دیوان خاص میں سے ہوکر جھروکوں کے نیچے آیا۔ عشا کا وقت آیا، نماز وظیفے سے فارغ ہوئے، ناچ گانے کی تیاری ہوئی۔ تان رس خاں چوکی کے طائفے حاضر ہوئے، ناچ ہونے لگا۔ ایلو! سازندے قنات کے پیچھے کھڑے طبلہ، سارنگی، تال کی جوڑی بجا رہے ہیں۔ ناچنے والی بادشاہ کے سامنے کھڑی ناچ رہی ہے۔ وہ ڈیڑھ پہر رات کی توپ چلی، دھائیں۔ پھر اُسی طرح خاصے کی تیاری ہوئی۔ خاصہ کھایا، بھنڈا نوش کیا؛ وہی گھنٹہ بھر پیچھے آب حیات مانگا۔ آدھی رات کی نوبت بجنی شروع ہوئی، آرام فرمایا، چپی، مکی، داستان ہونے لگی۔ حبشنیاں، ترکنیاں، قِلماقنیاں پلنگ کے پہرے پر آ موجود ہوئیں۔ ڈیوڑھیاں مامور ہوگئیں۔ حبشی، قُلار، دربان، مِردھے، پیادے سپاہی ڈیوڑھیوں پر اپنی اپنی چوکی پہرے پر کھڑے ہوگئے۔ حکیم، طبیب، خواص اپنی چوکی میں حاضر ہوئے۔ صبح ہوئی، نماز وظیفہ فارغ ہو سواری کا حکم دیا۔