بزم آخر/بادشاہ کے محل کا حال

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

بادشاہ کے محل کا حال


رات

دیکھو بادشاہ محل میں سکھ فرماتے ہیں۔ چپی والیاں چپی کر رہی ہیں۔ باہر قصہ خواں بیٹھا داستان کہہ رہا ہے۔ ڈیوڑھیاں مامور ہیں، اندر حبشنیاں، ترکنیاں، قلماقنیاں پہرے دے رہی ہیں۔ باہر حبشی، قلار، دربان، مردھے، پیادے، سپاہی پہرے چوکی سے ہوشیار ہیں۔ لو اب چار گھڑی رات باقی رہی، وہ بادشاہی توپ صبح کی دَن سے چلی۔


صبح

چلمچی آفتابے والیوں نے زیر انداز بچھا چلمچی آفتابہ لگایا۔رومال خانے والیاں رومال، پاؤں پاک، بینی پاک لیے کھڑی ہیں۔ بادشاہ بیدار ہوئے سب نے مجرا کیا، مبارک باد دی، طشت چوکی پر گئے؛ پھر وضو کیا، نماز پڑھی، وظیفہ پڑھا۔ اتنے میں توشہ خانےوالیاں کمخاب کا دست بقچہ لے کر حاضر ہوئیں، پوشاک بدلی، دیکھو تو جسولنی کیسے ادب سے ہاتھ باندھے عرض کر رہی ہے:

جہاں پناہ! حکیم جی حاضر ہیں۔ حکم ہوا “ہوں!” یعنی بلاؤ۔ اے لو! وہ پردہ ہوگیا؛ آگے آگے جسولنی، پیچھے پیچھے حکیم جی منہ پر رومال ڈالے چلے آتے ہیں، مجرا کیا،نبض دیکھی، رخصت ہوئے، دواخانے میں سےتبرید کمخاب کے کسنے میں کسی ہوئی، اوپر مہر لگی ہوئی آئی؛ دواخانے والے نے سامنے مہر توڑ تبرید بادشاہ کو پلائی۔بھنڈے کھانے والیوں نےبھنڈہ تازہ کر، کارچوبی زیر انداز بچھا، چاندی کے تاش میں لگا دیا، کٹوری تیار کر بھنڈے پر رکھ دی۔بادشاہ نے بھنڈانوش کیا، محل کی سواری کا حکم دیا۔