اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی
by غلام علی ہمدانی مصحفی

اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی
شور جنوں کدھر گیا زنجیر کیا ہوئی

دیوانہ پن کا میرے جو کرتے نہیں علاج
تدبیر کرنے والوں کی تدبیر کیا ہوئی

آگو کی طرح آپ جو اب بولتے نہیں
کیا جانے ایسی ہم سے وہ تقصیر کیا ہوئی

ہم نے تو تم کو دوڑ کے کولی میں بھر لیا
فرمائیے اب آپ کی شمشیر کیا ہوئی

کی تھی جو میں مرقع عالم سے انتخاب
اے مصحفیؔ دریغ وہ تصویر کیا ہوئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse