کتاب پیدائش: باب نمبر 1

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

کتاب پیدائش: باب نمبر 1
(1) خُدا نے اِبتدا میں زمِین و آسمان کو پَیدا کیا۔(2) اور زمِین ویران اور سُنسان تھی اور گہراؤ کے اُوپر اندھیرا تھا اور خُدا کی رُوح پانی کی سطح پر جُنبِش کرتی تھی۔(3) اور خُدا نے کہا روشنی ہوجا اور روشنی ہوگئی۔(4) اور خُدا نے دیکھا کہ روشنی اچھّی ہے اور خُدا نے روشنی کو تاریکی سے جُدا کیا۔(5) اور خُدا نے نے روشنی کو دِن کہا اور تاریکی کو رات اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی۔ سو پہلا دِن ہُؤا۔(6) اور خُدا نے کہا پانیوں کے درمیان فضا ہو تاکہ پانی پانی سے جُدا ہوجائے۔(7) پس خُدا نے فضا کو بنایا اور فضا کے نِیچے کے پانی کو فضا کے اُوپر کے پانی سے جُدا کِیا اور اَیسا ہی ہُؤا۔(8) اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی۔ سو دوسرا دِن ہُؤا۔(9) اور خُدا نے کہا آسمان کا پانی ایک جگہ جمع ہو کہ خُشکی نظر آئے اور اَیسا ہی ہُؤا۔(10) اور خُدا نے خُشکی کو زمِین کہا اور جو پانی جمع ہوگیا تھا اُسکو سمندر اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔(11) اور خُدا نے کہا کہ زمِین گھاس اور بیج دار بُوٹیوں کو پھلدار درختوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے مُوافِق پھلیں اور جو زمِین پر اپنے آپ ہی میں بِیچ رکھّیں اُگائے اور اَیسا ہی ہُؤا۔(12) تب زمِین نے گھاس اور بُوٹیوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے مُوافِق بِیج رکھّیں اور پھلدار درختوں کو جنکے بیج اُن کی جِنس کے مُوافق اُن میں ہیں اُگایا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔(13) اور شام ہوئی اور صُبع ہوئی۔ سو تیسرا دِن ہُؤا۔(14) اور خُدا نے کہا کہ فلک پر نیّر ہوں کہ دِن کو رات سے الگ کریں اور وہ نشانوں اور زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے لِئے ہوں۔(15) اور وہ فلک پر انوار کے لِئے ہوں کہ زمِین پر روشنی ڈالیں اور اَیسا ہی ہُؤا۔(16) سو خُدا نے دو بڑے نیّر بنائے ایک نیّر اکبر کہ دِن پر حُکم کرے اور ایک نیّر اصغر کہ رات پر حُکم کرے اور اُس نے ستاروں کو بھی بنایا۔(17) اور خُدا نے اُن کو فلک پر رکھا کہ زمِین پر روشنی ڈالیں۔(18) اور دِن پر اور رات پر حُکم کریں اور اُجالے کو اندھیرے سے جُدا کریں اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔(19) اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو چَوتھا دِن ہُؤا۔(20) اور خُدا نے کہا پانی جانداروں کو کثرت سے پَیدا کرے اور پرندے زمِین کے اُوپر فضا میں اُڑیں۔(21) اور خُدا نے بڑے بڑے دریائی جانوروں کو اور ہر قِسم کے جاندار کو جو پانی پر بکثرت پَیدا ہُوئے تھے اُن کی جنس کے مُوافِق اور ہر قسِم کے پرندوں کو اُن کی جِنس کے مُوافق پَیدا کِیا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔(22) اور خُدا نے اُن کو یہ کہہ کر برکت دی کہ پھلو اور بڑھو اور اِن سمندروں کے پانی بھردو اور پرندے زمِین پر بہت بڑھ جائیں۔(23) اور شام ہُوئی اور صُبع ہُوئی۔ سو پانچواں دِن ہُؤا۔(24) اور خُدا نے کہا کہ زمِین جانداروں کو اُن کی جِنس کے مُوافق چَوپائے اور رینگنے والے جاندار اور جنگلی جانور اُن کی جِنس کے مُوافِق پَیدا کرے اور اَیسا ہی ہُؤا۔(25) اور خُدا نے جنگلی جانوروں اور اور چَوپایوں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق اور زمِین کے رینگنے والے جانداروں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق بنایا اور خُدا نے دیکھّا کہ اچھّا ہے۔(26) پھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبِیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چَوپایوں اور تمام زمِین اور سب جانداروں پر جو زمِین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھّیں۔(27) اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر پَیدا کیا۔ خُدا کی صُورت پر اُس کو پَیدا کیا۔ نرو ناری اُن کو پَیدا کیا۔(28) اور خُدا نے اُن کو برکت دی اور کہا کہ پَھلو اور بڑھو اور زمِین کو معمُور و محکُوم کرو اور سمُندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرِندوں اور کُل جانوروں پر جو زمِین پر چلتے ہیں اِختیار رکھّو۔(29) اور خُدا نے کہا کہ دیکھو میں تمام رُویِ زمِین کے کُل بیج دار سبزی اور ہر درخت جِس میں اُس کا بِیج دار پھل ہو تُم کو دیتا ہُوں۔ یہ تمہارے کھانے کو ہوں۔(30) اور زمِین کے کُل جانوروں کے لئے اور ہوا کے کُل پرندوں کے لئے اور اُن سب کے لئے جو زمِین پر رینگنے والے ہیں جِن میں زندگی کا دم ہے کُل ہری بُوٹیاں کھانے کو دیتا ہُوں۔ اورایسا ہی ہُؤا۔(31) اور خُدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھّا ہے اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی۔ سو چھٹا دِن ہُؤا۔